اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مالی سال 2014-15کے بجٹ میں عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لیے مختلف شعبوں کے ذریعے دی جانے والی زراعانت (سبسڈی) میں 37 ارب روپے کمی کردی ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق مالی سال 2013-14کے لیے سبسڈی کا ہدف 240ارب 43کروڑ روپے مقرر کیا گیا تاہم عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کے لیے واپڈا، کیپکو اور کے الیکٹرک (سابق کے ای ایس سی) کے ذریعے سبسڈی میں غیرمعمولی اضافے کے سبب 2013-14 میں سبسڈی کی مالیت 323ارب روپے تک پہنچ گئی، حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے سبسڈی کا ہدف گزشتہ سال کے ابتدائی تخمینے کے مقابلے میں37 ارب روپے کم کرکے 203 ارب 24کروڑ روپے مقرر کیا ہے جو جی ڈی پی کے 0.7فیصد کے برابر ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران حکومت بجلی پر 185ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دے گی، مالی سال 2013-14کے دوران بجلی پر 309.4ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جبکہ بجٹ میں220ارب رکھے گئے تھے، آئندہ مالی سال واپڈا اور پیپکو کے ذریعے 156.10ارب روپے اور کے الیکٹرک کے ذریعے 29ارب روپے کی سبسڈی دی جائیگی، سال 2013-14 کے لیے کے الیکٹرک کے ذریعے سبسڈی کا ابتدائی تخمینہ 55ارب روپے لگایا گیا تھا تاہم 64.31ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، اسی طرح واپڈ اور کیپکو کے لیے ابتدائی تخمینہ 165ارب روپے تھا جو سال 2013-14کے دوران بڑھ کر 245.10 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
حکومت نے رمضان پیکیج اور سستی چینی کی فراہمی کے لیے سبسڈی کی مالیت 1 ارب روپے کے اضافے سے 7ارب روپے مقرر کی ہے جس میں سے 3 ارب روپے رمضان پیکیج اور 4ارب روپے سستی چینی کی فراہمی کے لیے شوگر ملز کو دی جائیں گے، سال 2013-14کے دوران رمضان پیکیج پر2 ارب روپے اور سستی چینی پر 4ارب روپے کی سبسڈی دی گئی، عوام کو سستی گندم کی فراہمی کیلیے سبسڈی کی مالیت 1ارب روپے کمی سے 8ارب روپے مقرر کی گئی ہے۔
یہ سبسڈی پاسکو کے ذریعے دی جائیگی، مالی سال 2013-14کے لیے سستی گندم کی فراہمی پر سبسڈی کا تخمینہ 9ارب روپے لگایا گیا جو 8ارب روپے تک محدود رہا، آئل ریفائنریز اور مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذریعے عوام کو 2ارب روپے کی سبسڈی دی جائیگی، فاٹا میں سستی گندم کیلیے 29کروڑ 30لاکھ روپے، گلگت بلتستان میں سستی گندم کیلیے 85کروڑ روپے جبکہ گلگت بلتستان میں ہی نمک پر 50 لاکھ روپے کی سبسڈی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔