اسلام آباد:۔ہم میں سے اکثر لوگوں کے ساتھ زندگی میں ایسا ہوا ہوگا کہ آدھی رات کو آنکھ کھلی تو جی چاہا کہ کچھ کھالیں۔ لپک کر باورچی خانے یا ریفریجریٹر کی طرف گئے اور کھانا شروع کردیا۔
کبھی کبھار کی بات تو اور ہے لیکن جب اکثر ایسا ہونے لگے تو اسے خطرے کی گھنٹی سمجھ لیجیے۔ اندازہ یہ ہے کہ صرف برطانیہ میں نولاکھ افراد ایسے ہیں جو رات کو اٹھ اٹھ کر کھاتے ہیں اور معالجین نے ان کے اس عمل کو اجتماع علامات قرار دے دیا ہے۔یہ انیس سو پچانوے کی بات ہے کہ ایک امریکی ماہرنفسیات نے بعض لوگوں میں پہلی بار یہ علامات محسوس کیں اور انھیں ’رات گئے کھانیکی اجتماع علامات‘ قرار دیا۔ انھوں نے اس کی وجہ جسم میں ہارمون کی سطح میں تبدیلی بتائی۔
اندازہ یہ ہے کہ صرف برطانیہ میں نولاکھ افراد ایسے ہیں جو رات کو اٹھ اٹھ کر کھاتے ہیں اور معالجین نے ان کے اس عمل کو اجتماع علامات قرار دے دیا ہے۔ یہ انیس سو پچانوے کی بات ہے کہ ایک امریکی ماہرنفسیات نے بعض لوگوں میں پہلی بار یہ علامات محسوس کیں اور انھیں ’رات گئے کھانیکی اجتماع علامات‘ قرار دیا۔ انھوں نے اس کی وجہ جسم میں ہارمون کی سطح میں تبدیلی بتائی۔
آجکل جولوگ کھانے سے پیدا ہونے والی یا غذا سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کا علاج اور تحقیق کررہے ہیں ان میں سے اکثر کو اس امریکی ماہر نفسیات کے موقف سے اتفاق ہے اور خیا ل یہ ہے کہ زندگی کی مصروفیات میں اضافہ اور طرز زندگی میں تبدیلی اس کی ذمے دار ہے۔رات کو اٹھ اٹھ کر کھانے والے یہ لوگ اکثر ناشتا نہیں کرتے اور دن میں ان کے جسم میں دوسرے لوگوں کی بہ نسبت بہت کم حرارے پہنچتے ہیں۔ لیکن رات سے صبح تک ساری کسر پوری ہوجاتی ہے اور ان کے جسم کو حاصل ہونے والے کُل حراروں میں آدھے ایسے ہوتے ہیں جو رات کے سناٹے میں چپکے سے ان کے جسم میں پہنچ جاتے ہیں۔
ہمارے یہاں اس کا شعور بہت کم ہے اور شاید بہت ہی کم لوگوں کو اس کا احساس ہوگا کہ وہ اس بیماری میں مبتلا ہیں،لہٰذا وہ کبھی کسی معالج سے مشورہ بھی نہیں کرتے۔ایک برطانوی ماہر نے خیال ظاہر کیا ہے کہ چونکہ یہ علامات بہت کم لوگوں میں پائی جاتی ہیں لہٰذا ابھی اسے اچھی طرح سمجھا نہیں جاتا۔ ان کی رائے میں غالباً یہ علامات ایک قسم کا ہوکا ہے جو صرف رات میں ظاہر ہوتا ہے۔اس ماہر کا خیال ہے کہ دماغ میں کوئی ایسی کیمیائی تبدیلی واقع ہوتی ہے جو لوگوں کو جگاکر انھیں کھانے پر اُکساتی ہے۔امریکی ماہر نفسیات کا خیا ل ہے کہ جولوگ رات کو اٹھ اٹھ کر کھانے کی بیماری میں مبتلا ہیں انھیں تین خاص طرح کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے: کھانے میں بدنظمی،نیند میں خلل اور مزاجی کیفیت میں خرابی۔ بدقسمت سے یہ علامات مردوں سے زیادہ عورتوں میں عام ہیں۔ البتہ بچوں میں یہ علامات نہیں دیکھی گئیں۔
جولوگ اس بیماری یا غذا سے تعلق رکھنے والی دوسری خرابیوں میں مبتلا ہیں انھیں چاہیے کہ نفسیات اور غذا کے ماہرین کے مشورے سے اپنے لیے ایک ایسا نظام وضع کریں جس میں وہ پابندیِ وقت کے ساتھ کھانا کھائیں اور غذا کی مقدار اور توازن کو بھی پیش نظر رکھیں۔ ساتھ ہی ساتھ ایسا طریق کاراختیار کرنا بھی ضروری ہے جو ان عوامل کی مزاحمت کرے جن کی وجہ سے بیماری جنم لیتی اور پلتی ہے۔ ایسے خیالات سے بھی پیچھا چھڑانے کی کوشش کیجیے جو آپکے دماغ کو پریشان کرتے اور پستی کا باعث بنتے ہیں۔ ان خیالات یا منفی سوچ کو غذا سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے بڑھانے میں کافی دخل ہوتا ہے اور اکثرلوگوں کو ذہنی پریشانی بسیارخوری پر اُکساتی ہے۔