لندن: دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی خصوصاً خواتین ٹائٹس، یوگا پینٹس اور دیگر چست لباس پہنتی ہیں جب کہ سردیوں میں مرد بھی ٹائٹس کو زیر جامہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دھوئے بنا ان کپڑوں کو بار بار پہننے سے کئی جلدی امراض لگ سکتے ہیں۔
خواتین اور مرد ٹائٹس اور لیگنس کو زیرِ جاموں کی طرح استعمال کرتے ہیں اور انہیں اس وقت دھوتے ہیں جب وہ بہت میلے ہوجاتے ہیں لیکن ڈاکٹروں کے مطابق صرف ایک مرتبہ نہ دھونے سے بھی خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ زیرِ جاموں کی طرح ٹائٹس اور دیگر لباس مختلف جراثیم اور بیکٹیریا کے گڑھ بن جاتے ہیں، ٹائٹس، اسٹانگس وغیرہ نائلون اور دیگر مصنوعی اجزا سے بنتے ہیں اور ان میں نمی اور گرمی وغیرہ برقرار رہتی ہے جہاں بڑی تعداد میں بیکٹریا پلتے رہتے ہیں جو کئی طرح کے انفیکشن اور بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق ٹائٹس کے بے تحاشہ استعمال اور گندی ٹائٹس کو بار بار پہننے سے ایتھلیٹ فوٹ جیسی بیماری بھی ہوسکتی ہے جو نمی اور گرمی میں بڑھنے والا ایک مرض ہے اور مختلف طرح کی فنگس پیدا ہوسکتی ہے۔ اسی طرح وہ خواتین جو یوگا پینٹس پہنتی ہیں ان میں بھی یہ خوفناک امراض پیدا ہوسکتے ہیں، ان امراض سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ٹائٹس سمیت بار بار پہنے جانے والے تمام ایسے لباسوں کو دھویا جائے جو براہِ راست جلد سے منسلک رہتے ہیں۔