بادشاہ نے گدھوں کو قطار میں چلتے دیکھا تو کمہار سے پوچھا تم انہیں کس طرح سیدھا رکھتے ہو‘ کمہار نے جواب دیا کہ جو گدھا لائن توڑتا ہے اسے سزا دیتا ہوں بس اسی خوف سے یہ سب سیدھا چلتے ہیں‘ بادشاہ نے کہا‘ کیا تم میرے ملک میں امن قائم کر سکتے ہو؟ کمہار نے حامی بھر لی‘ شہر آئے تو بادشاہ نے اسے منصف بنا دیا‘ کمہار کے سامنے ایک چور کا مقدمہ لایاگیا۔
کمہار نے فیصلہ سنایا چور کے ہاتھ کاٹ دو‘ جلاد نے وزیر کی طرف دیکھا اور کمہار کے کان میں بولا‘ جناب یہ وزیر صاحب کا خاص آدمی ہے‘کمہار نے دوبارہ کہا چور کے ہاتھ کاٹ دو‘ اس کے بعد خود وزیر نے کمہار کے کان میں سرگوشی کی کہ جناب تھوڑا خیال کریں‘ یہ اپنا ہی آدمی ہے‘ کمہار بولا‘ چور کے ہاتھ اور وزیر کی زبان دونوں کاٹ دو‘ کمہار کے صرف اس ایک فیصلے کے بعد پورے ملک میں امن قائم ہو گیا۔
امن قائم کرنے کےلئے کوئی لمبی چوڑی پلاننگ کی ضرورت نہیں ہوتی بس دو چار بڑے بڑے فیصلے کرنے پڑتے ہیں‘ اگر میرٹ پر فیصلے کئے جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے ملک میں امن نہیں ہوگا بس اس طرح کے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔